زرعی نصاب الزکوٰۃ زکوٰۃ عربی میں پاکیزگی یا اضافے کو کہتے ہیں۔ زکوٰۃ ادا کرتے وقت نیت کرنا ضروری ہے اور زکوٰۃ لینے والے کو یہ بتلانا ضروری نہیں کہ یہ مال زکوٰۃ ہے۔ زکوٰۃ ہراس آزاد، عاقل و بالغ مسلمان پر فرض ہے جو
نصاب(وہ کم از کم مقدار جس پر زکوٰۃ لگتی ہو) کا مالک ہو۔
اس پر اتنا قرض نہ ہو جسکی ادائیگی سے نصاب کم ہو جائے۔
اسکے مال پر ایک پورا قمری سال گزر جائے۔ اگر سال کے دوران مال نصاب سے کم ہوجائے اور سال پورا ہونے پر پورا ہو جائے تو زکوٰۃ پراثر نہیں پڑے گا۔ مال اسکی بنیادی ضروریات سے سے زائد ہو۔
مال میں اضافہ ہوسکتا ہو۔
فصلوں اور پھلوں کی زکوٰۃ
زمین سے اگنے والی فصلوں، غلوں اور پھلوں پر زکوٰۃ فرض ہے۔ اگر آبپاشی کیلئے قدرتی ذرائع جیسے دریا، نہر کا پانی استعمال
ہو تو اس زمین کی پیداوار کیلئے شرح زکوٰۃ دسواں حصہ (عشر) ہے خواں اس سے غلہ جتنا بھی اگے۔
اگر آبپاشی کیلئے مصنوئی ذرائع جیسے ٹیوب ویل، کنویں کا پانی استعمال ہو تو اس زمین کی پیداوار کیلئے شرح زکوٰۃ بیسواں حصہ(آدھاعشر) ہے۔ اگر زمین ٹھیکے پر دی ہوئی ہے تو پیداوار پر زکوٰۃ ٹھیکیدار دے گا اور اگر زمین حصہ پر دی ہوئی ہے تومالک اور کسان اپنے اپنے حصہ کی پیداوار پر زکوٰۃ دیں گے۔
جانوروں کی زکوٰۃ
مختلف جانوروں کی زکوٰۃ میں چند چزیں مشترک ہیں جو درج ذیل ہیں۔
جو جانور دودھ یا نسل بڑھانے کیلئے پالے جاتے ہیں، ان پر نصاب کے مطابق زکوٰۃ فرض ہے۔
جو جانور تجارت کیلئے پالے جاتے ہیں، ان پر انکی قیمت کے مطابق زکوٰۃ فرض ہے۔
جو جانور بوجھ لادنے یا سواری کیلئے پالے جاتے ہیں، ان پر زکوٰۃ فرض نہیں ہے۔
اگر جانوروں کا نصاب سال میں چھ ماہ یا اس سے زائد قدرتی چراگاہوں میں چرتے ہوں تو زکوٰۃ ادا کرنا ہوگی اور اگر چھ ماہ یا
اس سے زائد چارہ کھلانا پڑتا ہوتو زکوٰۃ نہیں ہوگی۔
زکوٰۃ میں فرض جانور کی بجائے اسکی قیمت بھی ادا کی جا سکتی ہے۔
بھیڑوں/ بکریوں کی زکوٰۃ
بھیڑوں/ بکریوں کا نصاب زکوٰۃ 40 بھیڑیں/ بکریاں ہیں۔ اس سے کم تعداد پر زکوٰۃ فرض نہیں۔ اگر بھیڑوں/ بکریوں کی تعداد
چالیس سے ایک سو بیس تک ہو تو انکی زکوٰۃ ایک ایک سالہ بھیڑ یا بکری ہے۔
ایک سو اکیس سے دو سو تک ہو تو انکی زکوٰۃ دو ایک سالہ بھیڑیں یا بکریاٰں ہیں۔
دو سو ایک سے تین ننانوے تک ہو تو انکی زکوٰۃ تین ایک سالہ بھیڑیں یا بکریاٰں ہیں۔
چار سو ہو تو انکی زکوٰۃ چار ایک سالہ بھیڑیں یا بکریاٰں ہیں۔
اسکے بعد ہر 100 بھیڑوں/ بکریوں کے اضافے پر ایک ایک سالہ بھیڑیا بکری فرض ہوتی ہے۔
گائے/ بیل کی زکوٰۃ
گائیوں / بیلوں کا نصاب زکوٰۃ 30 گائے/ بیل ہیں۔ اس سے کم تعداد پر زکوٰۃ فرض نہیں۔ اگر گائیوں / بیلوں کی تعداد
30 سے 39 تک ہو تو انکی زکوٰۃ ایک سال سے زائد عمر کا ایک بچھڑا یا بچھڑی ہے۔
40 سے 59 تک ہو تو انکی زکوٰۃ دو سال سے زائد عمر کا ایک بچھڑا یا بچھڑی ہے۔
یعنی نصاب پورا ہونے کے بعد ہر 30 گائیوں / بیلوں پر ایک سال سے زائد عمر کا ایک بچھڑا یا بچھڑی زکوٰۃ اور ہر 40 گائیوں / بیلوں پر دو سال سے زائد عمر کا ایک بچھڑا یا بچھڑی زکوٰۃ ہے۔
اونٹوں کی زکوٰۃ
اونٹوں کا نصاب زکوٰۃ 5 اونٹ ہیں۔ اس سے کم تعداد پر زکوٰۃ فرض نہیں۔ اگر اونٹوں کی تعداد
5 سے 24 تک ہو توانکی زکوٰۃ ہر 5 اونٹوں پر ایک ایک سالہ بھیڑ یا بکری ہے۔
25 سے 35 تک ہو توانکی زکوٰۃ ایک ایک سالہ اونٹنی ہے ۔
36 سے 45 تک ہو توانکی زکوٰۃ ایک دو سالہ اونٹنی ہے ۔
46 سے 60 تک ہو توانکی زکوٰۃ ایک تین سالہ اونٹنی ہے ۔
61 سے 75 تک ہو توانکی زکوٰۃ ایک چار سالہ اونٹنی ہے ۔
76 سے 90 تک ہو توانکی زکوٰۃ دو دو سالہ اونٹنیاں ہیں ۔
91 سے 124 تک ہو توانکی زکوٰۃ دو تین سالہ اونٹنیاں ہیں ۔
125 سے 129 تک ہو توانکی زکوٰۃ دو تین سالہ اونٹنیاں جمع ایک ایک سالہ بھیڑ یا بکری ہے ۔
130 سے 134 تک ہو توانکی زکوٰۃ دو تین سالہ اونٹنیاں جمع دو ایک سالہ بھیڑیں یا بکریاں ہیں ۔
135 سے 139 تک ہو توانکی زکوٰۃ دو تین سالہ اونٹنیاں جمع تین ایک سالہ بھیڑیں یا بکریاں ہیں ۔
140 سے 144 تک ہو توانکی زکوٰۃ دو تین سالہ اونٹنیاں جمع چار ایک سالہ بھیڑیں یا بکریاں ہیں ۔
145 سے 149 تک ہو توانکی زکوٰۃ دو تین سالہ اونٹنیاں جمع ایک ایک سالہ اونٹنی ہے۔
سے 154 تک ہو توانکی زکوٰۃ تین تین سالہ اونٹنیاں ہیں۔
: اس مضمون کا مواد دُروسُ الفِقہ تالیف مولانا عبدالخالق ہمدرد، فاضل جامعتہ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی سے لیا گیا ہے جو فقہ حنفی کی کتاب مختصرالقدوری کی آسان تشریح ہے۔