پودوں کی ساخت اور زرخیزی کو بہتر بنانے کے لیے پودوں  کو اگانے اور ان کے سبز حصوں جیسے پتے، تنے، ٹہنیوں وغیرہ کو ہل چلاکر مٹی میں ملانے کو سبز کھاد کہا جاتا ہے۔ سبز کھاد کا بنیادی مقصد زمین میں نامیاتی مادے اور نائٹروجن کو شامل کرکے مٹی کو زرخیز بنانا ہے۔

سبز کھاد ہماری زمینوں کے لئے بہت ضروری ہے کیونکہ اس سے مٹی کی ساخت اور زرخیزی بہتر ہوتی ہے۔سبز کھاد کے فائدے مندرجہ ذیل ہیں۔

  • نائٹروجن کی لیچنگ کو کم سے کم کرنا۔

  • جڑوں کے مضبوط نظام کی وجہ سے مٹی کے ذرات کو ایک دوسرے کے ساتھ مضبوطی سے جوڑنا۔

ان کے علاوہ پاکستان کے بہت سے علاقوں میں سبز کھاد چارے کے طور پر بھی استعمال کی جاتی ہے۔

سبز کھاد کے لیے موزوں فصلوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے:

غیر پھلی دار فصلیں:

سبز کھاد والی فصلیں جو صرف زمین میں نامیاتی مادے کو شامل کرتی ہیں انہیں غیر پھلی دار فصلیں کہا جاتا ہے۔

مثالیں: سرسوں، گندم، مولی، گاجر، جوار، مکئی اور سورج مکھی وغیرہ۔

پھلی دار فصلیں:

سبز کھاد والی فصلیں جو زمین میں نامیاتی مادے کے ساتھ ساتھ نائٹروجن کا اضافہ کرتی ہیں انہیں پھلی دار فصلیں کہا جاتا ہے۔  یہ فصلیں  ماحول سے  نائٹروجن  لے کر اسکو مٹی میں  شامل  کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

مثالیں: سسبینیا،مونگ، گوبھی، دال، مٹر، برسیم اور گوار وغیرہ۔

تقریباً تمام فصلوں کو سبز کھاد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، لیکن پھلی دار فصلوں کوسبز کھاد کے لیے ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ ان  کی جڑوں میں نائٹروجن فکسنگ بیکٹیریا  موجود ہوتے ہیں جو ماحول کی نائٹروجن کو  مٹی میں شامل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔سبزکھاد کے لیے  اگائی گئی فصلوں کو پھول آنے سے پہلے یا پھول آنے کے مرحلے پر مٹی میں ملا دیا جاتا ہے ۔ کھڑے پانی میں  روٹاویٹر  چلایا  جاتا ہے تاکہ  پودے جلد گل جائیں اور مٹی میں شامل ہو جائیں۔سبز کھاد والی فصلیں، عام طور پر مٹی میں درجہ حرارت اور مائکروبیل سرگرمی کے لحاظ سے گلنے میں  ایک سے ڈیڑھ ماہ لیتی ہیں۔ نئی فصل کی کاشت سبز کھاد کو زمین میں شامل کرنے کے  سات سے پندرہ  دنوں  بعد  کی جاتی ہے۔