پاکستان کی زرعی جی ڈی پی میں لائیو سٹاک سیکٹر کا حصہ 11 فیصد سے زیادہ ہے۔
پاکستان میں دودھ کی مجموعی پیداوار تقریباً 51 ملین ٹن ہے۔ دودھ دینے والے جانوروں کی یہ پیداواری صلاحیت اُن کی اعلی نسلوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ اسکی ایک اہم وجہ غذائیت کی کمی ہے۔ اس لیئے دودھ والے جانوروں کے لئے متوازن مرکبات والی غذا جسے عام زبان میں ونڈا کہا جاتا ہے بہت اہم ہے۔ ایک متوازن ونڈا عام طور پر اس طرح تیار کیا جاتا ہے کہ اس کے 3.5 سے 4 کلوگرام مقدار سے 10 لیٹر دودھ حاصل ہو سکے۔ یعنی آسانی کیلئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ جانوروں کو ونڈا دودھ کی پیداوار کے نصف کی شرح سے کھلایا جاتا ہے جیسے ہر دو لیٹر دودھ کے لئے ایک کلو گرام ونڈا۔ کیونکہ مکئی، جو، جئی یا تیلدار فصلیں حاصل کرنے کے بعد بچ عام طور پر جانے والے مواد سے بننے والا کیک الگ الگ غذائی ضروریات کو مناسب طریقے سے پورا نہیں کرسکتے۔ ان کے استعمال سے پروٹین کی مقدار اور پروٹین اور کاربوہائیڈریٹ کے درمیان تناسب خراب ہو جاتا ہے جس سے دودھ کی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔
دودھ دینے والے جانوروں کے لئے وانڈا کے مختلف فارمولے درج ذیل ہیں:
● مکئی کے دانے 18 فیصد ، روئی کے بیج کا کیک 10 فیصد ، سرسوں کے بیج کا کیک 12 فیصد ، گندم کا چوکر 10 فیصد ، چاول کی بقایا جات 20 فیصد ، چاول کا چوکر 6 فیصد ، سورج مکھی کا کیک 10 فیصد ، گڑ 10 فیصد ، معدنیات 2 فیصد ،کیلشیم کاربونیٹ 1فیصد اور یوریا 1 فیصد۔
● کپاس کے بیجوں کا کیک 15 فیصد ، مکئی گلوٹین 20 سے 30 فیصد ، سورج مکھی کیک 5 فیصد ، گندم کا چوکر 18 فیصد ، چاول کی بقایاجات 15 فیصد ، مکئی کے دانے 10 فیصد ، گڑ 15 فیصد ، معدنی مرکب 2 فیصد ۔
● سرسوں بیج کیک 15 فیصد ، کپاس کے بیجوں کا کیک 15 فیصد ، چاول کی بقایاجات 20 فیصد ، گندم کا چوکر 28 فیصد ، مکئی کا اناج 20 فیصد اور معدنی مرکب 2 فیصد۔
● سویابین چارہ 14 فیصد ، سورج مکھی چارہ 15 فیصد ، چاول کی بقایاجات 20 فیصد ، گندم کا چوکر 24 فیصد ، اناج 10 اور معدنی مرکب 2 فیصد ۔
CaCO3 کیلشیم کاربونیٹ*