پانی کی فراہمی اور فصلوں کی پیداوار کے مابین براہ راست تعلق ہے۔ پاکستان کو گزشتہ چند دہائیوں سے منافع بخش زراعت کے لئے پانی کی کم دستیابی کا مسئلہ درپیش ہے۔زرعی ماہرین کا خیال ہے کہ مستقبل قریب میں یہ مسئلہ مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔
شعبہ اصلاح آبپاشی نے حکومت پنجاب اور مختلف بین الاقوامی اداروں کے مالی تعاون سے 50 سے زائد منصوبہ جات کو کامیابی سے پایا تکمیل تک پہنچایا ہے۔ اس کے علاوہ شعبہ اصلاح آبپاشی اس وقت پانی کی بچت کے لئے کئی اہم منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔
کھالا جات کی اصلاح:۔
تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ہر سال کھالوں میں منتقل ہونے والے پانی کی 47 فیصد سے زائد مقدار کھیت تک پہنچنے سے پہلے ہی ضائع ہو جاتی ہے۔ کھالا جات کی اصلاح سے دوسرے فوائد کے ساتھ پانی کی سالانہ بچت تقریبا 229 ایکڑ فٹ فی کھال ہوتی ہے۔
زمین کی ہمواری بزریعہ لیزر لینڈ لیولنگ:۔
کھالا جات میں ضیاع کے علاوہ آبپاشی کے دوران 40 فیصد پانی ناہموار کھیتوں اور نامناسب حد بندیوں کی وجہ سے ضائع ہو جاتا ہ شعبہ اصلاح آبپاشی نے اس مسئلے کے حل کے لئے 1985 میں ہمواری زمین بذریعہ لیزر لینڈ لیولنگ ٹیکنالوجی متعارف کروائی۔ روائتی طریقے سے زمین کی ہمواری کے برعکس لیزر لینڈ لیولنگ سے آبپاشی کے پانی کے ضیاع میں 35 فیصد کمی اور فصلوں کی پیداوار میں 23 فیصد اضافہ ہوتا ہے۔
جدید نظام آبپاشی (ڈرپ و سپرنکلر) کا فروغ:۔
پانی کی کمی اور خوراک کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر عالمی بینک کے تعاون سے جدید نظام آبپاشی یعنی ڈرپ اور سپرنکلر متعارف کروایا گیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی سے روائتی کاشتہ رقبہ کی پیداواری صلاحیت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے جبکہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے غیر ہموار اور کم استعداد کار کی زمینوں سے بہتر پیداوار حاصل کی جاتی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی روائتی طور پر نا قابل کاشت رقبہ یعنی نا ہموار زمینوں، غیر نہری اور بارانی علاقوں کو آباد کرکے پنجاب کی زراعت میں انقلاب برپا کر رہی ہے۔ اس نظام آبپاشی کی تنصیب سے 50 فیصد تک پانی کی بچت اور 40 فیصد تک کھاد کی بچت کے ساتھ ساتھ 60 فیصد تک پیداوار میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ مستقبل میں پانی کی غیر معمولی کمی کے پیش نظر یہ بات قطعی طور پر عیاں ہے کہ پاکستان کی زراعت کا مستقبل اس ٹیکنالوجی پر ہی منحصر ہے۔
ڈرپ/سپرنکلر نظام آبپاشی چلانے کی لئے سولر سسٹم کی فراہمی:۔
پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے زیادہ متاثر ہونے والے پہلے 10 ممالک کی فہرست میں شامل ہے اور گزشتہ چند سالوں سے ہماری زراعت موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے شدید متاثر ہو رہی ہے۔ ان اثرات کو کم کرنے کے لئے محکمہ اصلاح آبپاشی کی جانب سے کلائمیٹ اسمارٹ ٹیکنالوجیز کے زریعے منافع بخش زراعت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ صوبہ پنجاب میں سال میں تقریبا تین سو دن تک سورج کی روشنی کی موثر مقدار روزانہ چھ سے آٹھ گھنٹے تک دستیاب ہوتی ہے۔ اس وجہ سے پاکستان میں ڈرپ/سپرنکلر نظام آبپاشی کو سولر سسٹم کی مدد سے کامیابی سے چلایا جا سکتا ہے۔
آبی تالابوں کی تعمیر:۔
فارم کی سطح پر پانی ذخیرہ کرنے کے لئے بنائے جانے والے تالاب زراعت میں انفرا سٹرکچر کی بہترین مثال ہیں۔ ان تالابوں میں بارشی پانی یا زائد نہری پانی کو جمع کیا جاتا ہے۔ یہ تالاب فصلوں کو بارشی پانی سے ہونے والے نقصان سے بچانے میں مددگار ثابت ہونے کے ساتھ ساتھ نہری پانی کو جمع کرنے اور بعد ازاں جمع شدہ پانی کو فصلات کی نازک مراحل پر آبپاشی کرنے میں معاون ہوتے ہیں۔