کھادوں کا استعمال فصل کی اچھی پیداوار کے لئے اہم ہے۔ کھادوں کے استعمال کا مقصد پودوں کو بنیادی غذائی اجزاء مہیا کرنا ہے۔ پاکستان میں زیادہ تر استعمال ہونے والی کھادوں میں یوریا، ڈی اے پی اور ایس او پی شامل ہیں ۔ ڈائی امونیم فاسفیٹ جسے ڈی اے پی کے نام سے جانا جاتا ہے اس میں نائٹروجن اور فاسفورس دونوں غذائی اجزاء موجودہوتے ہیں جو کہ پودوں کی بہترنشونماکے لئے اہم ہیں۔ ڈی اے پی میں نائٹروجن کی مقداراٹھارہ فیصد جبکہ فاسفورس چھتالیس فیصد موجودہوتی ہے۔ ڈی اے پی کی تیاری کے لئے کنٹرول شدہ حالات میں فاسفورک ایسڈ کے ساتھ امونیا کو ملایاجاتا ہے۔ ڈی اے پی میں فاسفورس (HPO4) کی حالت میں موجود ہوتا ہے جو پودوں کو آسانی سے مل جاتا ہے۔ یہ کھاد مٹی میں فاسفیٹ اور امونیم کو خارج کرتی ہے۔

 ڈی اے پی پودوں تک بنیادی غذائی اجزاء کی فراہمی کے لیے اہم ہے کیونکہ اس کے استعمال سے پودوں کی ضرورت کے مطابق فاسفورس کی مکمل جبکہ نائٹروجن کی ایک تہائی یاآدھی مقدار مٹی میں پوری ہو جاتی ہے۔ نائٹروجن کی بقیہ مقدار فصل کی نشونما کے دوسرے مراحل پر یوریا کے ذریعے پوری کی جاتی ہے۔ ڈی اے پی دالوں کے لیے بہترین کھاد ہے کیونکہ دالوں کونائٹروجن کی کم اور فاسفورس کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ چونکہ فاسفورس مٹی میں متحرک نہیں ہوتا، اس لیے ڈی اے پی کوپودوں سےاتنے فاصلے پرڈالا جاتا ہے کہ جڑیں آسانی سےکھاد تک پہنچ سکیں۔

 ڈی اے پی کے فوائد مندرجہ ذیل ہیں

ڈی اے پی مٹی کے پی ایچ کو بڑھاتی ہے۔

اس میں غذائی اجزاء کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔

ڈی اے پی پانی میں حل پذٰیر ہے۔

ڈی اے پی کی مٹی مین لیچنگ نہیں ہوتی۔

ڈی اے پی کا استعمال ہر طرح کی مٹی میں کیا جاتا ہے۔

ڈی اے پی کا استعمال جڑکی اچھی نشوونما کو یقینی بناتا ہے۔

ڈی اے پی کے ضرورت سے زیادہ استعمال کے نقصانات بھی ہیں

ڈی اے پی کا ضرورت سے زیادہ استعمال مٹی میں رہنے والے فائدہ مند مائکروجرثوموں کو نقصان پہنچاتا ہے۔

ڈی اے پی کا زیادہ استعمال پتوں میں کلوروسس کا سبب بنتا ہے۔