جینیاتی طور پر تبدیل شدہ کی اصطلاح عام طور حیاتیات کے درمیان مختلف لیبارٹری طریقوں کا استعمال کر کے جینز کی منتقلی کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔ ان لیبارٹری کے طریقوں/تکنیک میں جین کی کلوننگ، ڈی این اے کے حصوں کو جوڑنا اور خلیوں میں جین کو داخل کرنا شامل ہے۔ اجتماعی طور پر، ان تکنیکوں کو ریکومبیننٹ ڈی این اے ٹیکنالوجی کا نام دیاجاتا ہے۔ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ فصلیں (جی ایم کراپس) ایسی فصلیں ہیں، جن کے ڈی این اے کو جینیاتی انجینئرنگ کے طریقوں یا ریکومبیننٹ ڈی این اے ٹینکنالوجی کے ذریعے سے تبدیل کیا گیا ہو۔ اس کا مقصد پودے میں ایک نئی خاصیت کو متعارف کرانا ہے جو قدرتی طورپودوں میں نہیں پائی جاتی۔ ایسی فصلیں جنکا مقصد خوراک کا حصول ہوان میں جینیاتی تبدیلی کا مقصد کیڑوں، بیماریوں اور کیمیائی ادویات کے خلاف مزاحمت کا حصول یا فصل کی غذائیت کو بہتر بناناہے۔ کسانوں نے بڑے پیمانے پر جی ایم ٹیکنالوجی کو اپنایا ہے۔  جی ایم فصلوں کا رقبہ 1996 میں 1.7 ملین ہیکٹر تھا جبکہ 2016 میں 185.1 ملین ہیکٹر تک بڑھ گیا ہے، جو کہ عالمی سطح پر زراعت کے لئے استعمال ہونے والے رقبہ کا تقریباً 12 فیصد بنتا ہے۔2014 کے ایک تجزیہ کے مطابق جی ایم ٹیکنالوجی کو اپنانے سےکیڑے مار ادویات کے استعمال میں 37 فیصد کمی ہوئی، فصل کی پیداوار میں 22 فیصد، اور کسانوں کے منافع میں 68 فیصد اضافہ ہواہے۔ کیڑے مار ادویات کے استعمال میں کمی ماحولیاتی طور پر فائدہ مند رہی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے ترقی پذیر ممالک میں پیداوار اور منافع میں زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ 1983 میں پہلی جینیاتی طور پرتبدیل شدہ تمباکو کا پودا تیار کیا گیا۔ ابھی تک مختلف جی ایم فصلیں تیار کر لی گئی ہیں جن میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں:

  • جڑی بوٹی مار ادویات کے خلاف برداشت رکھنے والی فصلوں میں کینولا ،کپاس،مکئی، سویابین اور شوگر بیٹ شامل ہیں۔

  • کیڑوں کے خلاف مزاحمت رکھنے والی فصلوں میں کپاس، بینگن اور مکئی شامل ہیں۔

  • جبکہ دوسری خصوصیات کی حامل جی ایم فصلوں میں کینولا، مکئی، آلو، گلاب، سویا بین، کماد، تمباکو اور کدو شامل ہیں۔

جینیاتی تبدیلی چار طرح کی ہوتی ہے ٹرانسجینک، سزجینک، سب جینک اور ملٹی ٹریٹ انٹیگریشن۔

  • ٹرانسجینک پودوں میں دوسری قسم کے پودوں سے حاصل کئے گئے جین شامل کئے جاتے ہیں۔

  • سزجینک پودوں میں اسی قسم کے پودوں سے حاصل کئے گئے جینز شامل کئے جاتے ہیں۔

  • سب جینک پودوں میں باہر سے جین شامل نہیں کیا جاتا بلکہ پودوں مین موجود جین کو نکال کر جینیاتی تبدیلی لائی جاتی ہے۔

  • ملٹی ٹریٹ انٹیگریشن میں فصل میں مختلف خصوصیات کو شامل کیا جا سکتا ہے۔

دنیامیں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ فصلوں کو بہت تیزی سے اپنایاگیا ہے اوراب بھی اس پر مزید کام ہو رہا ہے جبکہ پاکستان میں جی ایم فصلوں کا استعمال محدود ہے۔ ملک میں منظور شدہ اور اگائی جانے والی واحد جی ایم فصل بی ٹی کپاس ہے، جو بنیادی طور پر جنوبی پنجاب میں کاشت کی جاتی ہے۔